عرب لیگ نے اس سلسلے میں اپنے خصوصی مشاورتی اجلاس کے اختتام پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے: "عرب لیگ، شام کی دوبارہ لیگ میں شمولیت کی منظوری کے بعد، شام کے سفارتی مشنز کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کرتی ہے۔
سابق صہیونی وزیراعظم نے نتن یاہو کی پالسییوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ تل ابیب اپنی بنیادی اقدار کو آہستہ آہستہ کھورہا ہے لہذا نتن یاہو کے خلاف احتجاج کیا جائے۔
بدالعظیم حسنی کا نسب چار پشتوں میں امام حسن ابن علی علیہ السّلام سے ملتا ہے۔ تاریخ میں انہیں با تقوا، امین، صادق، دین شناس عالم دین،اصول دین کا قائل اور محدث کے عناوین سے یاد کیا ہے۔ شیخ صدوق نے ان سے منقول احادیث کو جامع اخبار عبد العظیم کے نام سے جمع کیا ہے۔
مغربی ایشیا کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک تجزیہ نگار نے موجودہ حالات کو امریکی اقتدار کے زوال اور چین اور روس کی سربراہی میں خطے میں نئے اتحاد کی تشکیل کا آغاز قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے ورلڈ فوڈ پروگرام کے حوالے سے کہا ہے کہ سوڈان میں جاری بحران آنے والے مہینوں میں ایک کروڑ 90 لاکھ سے زائد افراد کو بھوک اور شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار کر سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہارٹز نے بتایا کہ نیتن یاہو کے عدالتی اصلاحاتی پروگرام کے خلاف حالیہ مظاہروں کے خلاف نتن یاہو حکومت کے اقدامات پر بین الاقوامی برادری کی جانب سے انتباہ کے پیغامات بھیجے گئے ہیں۔
شام کے دورے کے موقع انہوں نے دمشق میں حضرت زینب علیہا السلام کے روضے پر حاضری دی۔ اس موقع پر عوام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ 2011 میں شام کے خلاف علاقائی اور عالمی طاقتوں کی حمایت کے تحت جنگ شروع کی گئی۔
صہیونی ماہر معیشت ایس بریزس نے عبرانی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کی معاشی بنیادوں کو کمزور قرار دیا ہے اسی وجہ سے صہیونی حکومت کو مستقبل قریب میں بڑے اقتصادی بحران درپیش ہیں۔
جس طرح صرف ایک کمیونٹی میں اسلحہ تقسیم کیا جا رہا ہے اس پر مجھے پریشانی ہے. اب اسلحہ نوجوانوں میں تقسیم کیا جا رہا ہے، یہ ہم میں سے کسی کے لیے بھی نیک شگون نہیں ہے، مجھے کشیدگی میں اضافے کا خدشہ نظر آرہا ہے
حالیہ واقعات جو کہ مقبوضہ فلسطین میں رونما ہو رہے ہیں۔ یہ دو طرح کے واقعات ہیں لیکن ان دونوں اقسام کے واقعات میں غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کاری ضربیں کھا رہی ہیں۔یہ ضربیں اس قدر درد ناک ہیں کہ صہیونی چیخوں کی گونج ہر طرف سنائی دے رہی ہے۔
شام اور ترکی کا مفاہمتی منصوبہ جو ایران اور روس کی کوششوں کی بدولت تمام تر تنازعات اور دونوں ممالک کی ترجیحات میں اختلافات کے باوجود حاصل ہوا اور اب موجودہ حالت کو ترجیحات کے فرق سے آزاد کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ان کے درمیان اختلافات دور کرنے کی سنجیدہ کوششیں کی گئیں۔ عراقی حکومت اپریل 2021 سے اب تک مذاکرات کے پانچ دور کی میزبانی کر چکی ہے اور عمان نے بھی اس سلسلے میں تعاون کیا۔ یہ معاہدہ بیجنگ میں طے پایا، جہاں چینی حکومت کی میزبانی اور معاونت میں پانچ روزہ مذاکرات کامیاب ہوئے۔
اگرچہ عراق نے گزشتہ سال سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات قائم کرنے کے لیے بہت کوششیں کی تھیں لیکن چین کی ثالثی سے تہران اور ریاض کے درمیان کشیدگی میں کمی کے عملی اقدام کے اچانک اعلان سے خطے اور دنیا کے لیے مختلف پیغامات تھے۔
اس میڈیا کے مطابق اس طرح کا علاقائی تعاون نہ صرف کشیدگی کو کم کرنے میں کارگر ثابت ہو سکتا ہے بلکہ یمن میں 9 سالہ خانہ جنگی کے خاتمے کی کوششوں کی پیش رفت کو عملی جامہ پہنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور اور قیام کو صرف شیعہ ہی نہیں بلکہ اہل سنت بھی مانتے ہیں ۔حتیٰ غیر مسلم بھی یہ مانتے ہیں کہ آخری زمانے میں جب دنیا ظلم وجور سے بھر جائے گی تو انسانیت کو نجات دلانے والا ایک منجی آئے گا۔
جب دنیا کو "داعش" کی عظیم فتنہ سے نجات ملی جو سعودی وہابیت کے متن سے پیدا ہوئی اور مسلمانوں نے بتدریج راحت کی سانس لی، آل سعود نے اسلامی معاشروں کی سلامتی اور استحکام کو درہم برہم کرنے کی ایک نئی کوشش کی۔
یہ خبر عراق کے زخم کو تازہ کرنے کے مترادف ہے جو 1991ء کی جنگ کویت پر عراق کے حملے کے بعد اور 2003ء میں عراق پر امریکی حملے کے بعد سے کھلا ہے، کیونکہ امریکی افواج نے دونوں جنگوں میں یورینیم کے ختم شدہ ذخائر کو استعمال کیا تھا۔
شام اور ترکیہ کے زلزلہ زدگان کے لیے برطانوی امداد میں 20 فیصد ایسا استعمال شدہ سامان اور کپڑے شامل ہیں جو استعمال کے قابل نہیں۔ اس مسئلے نے ایسی امداد کے بارے میں عوام میں غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔