ایران میں تمام اہلسنت چہ مدارس میں ہو یا مساجد میں مکمل آزادی کے ساتھ اپنی دینی رسومات انجام دیتے ہیں اور یہ آزادی صرف صرف انقلابی اسلامی کی ہی بدولت ہے
"حضرت علی علیہ السلام اور رسول اللہ ﷺ کی محبت ناقابل بیان اور ناقابل تشریح ہے حضرت علی ؑ کی محبت اہلسنت کے نزدیک ایمان کا حصہ ہے اور اس کے بغیر ایمان کامل نہیں ہوتا'
یورپ جو کہ دنیا میں ڈیموکریسی کا سب سے بڑاحامی ہے اس وقت اپنے زوال کو پہچ چکا ہے لیکن اس ناتوانی کے باوجود اسلام کی بڑھتی ہوئی قوّت کو نابوت کرنا چاہتا ہے
مسلمانوں کو کسی بھی قیمت میں اسلام دشمنوں کا آلہ کار بنا نہیں چاہیے اور جہاں کہیں بھی مسلمانوں پر استکبار اور صہیونی قوتیں حملہ آور ہوں گی، ہر وہیں انقلاب اسلامی ان کی مدد کے لیے موجود ہو گا
اہم ترین واقعات میں شام کے" صدر بشار اسد "کا ایران کا دورہ تھا اور اس کے علاوہ جمہوری اسلامی ایران کے صدر حسن روحانی کا عراق کا دورہ استقامت اور مبارزے کی کامیابی دلیل ہے
عراق اور ایران کے درمیان بہت سے اجتماعی ، سیاسی ، ثقافتی اور مذہبی مشرکات موجود ہیں اور ان مشترکات کو بنیاد بنا کر دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کو اور بھی مضبوط بنایا جا سکتا ہے
ہم سب توحید ، نبوت ، معاد اور ولایت تکوینی، باطنی اور ظاہری اہلبیت (ع) کو قبول کرتے ہیں اور انہی بنیادوں پر وحدت ایجاد کرنے کے لیے مستقل طور پر روابط کو قائم کیا جانا ضروری ہے۔
قرآن و سنت کی روح سے ہمیں تکفیریت کا وجود نہیں ملتا اور ظاہر ہے کہ یہ دشمنوں کی جانب سے اسلام میں اداخل کی گئی ہے، اگر ہم دقت کے ساتھ قرآن و روایات کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ اسلام میں تکفیریت کی شدید مذمت کی گئی ہے
40 سالوں میں انقلاب اسلامی کی برکت سے جو عوام کی خدمت کی گئی ہے وہ دنیا کے سامنے روشن اور بیّن ہے عوام آج انقلاب سے پہلے کے دور کے مقابلے میں بہت ہی خوشحال ہیں ،
متعدد روایات و آیات موجود ہیں جو مسلمانوں کر درمیان وحدت اور بھائی چارے کی ترغیب کا درس دیتی ہیں ایسی طرح ہمارے عقائد ، اصول دین، اور اسلام میں موجود انسانی اعلی اقدار مسلمانوں میں اتحاد کو فروغ دیتے ہیں
پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) کی پارہ جگر حضرت فاطمہ زہرا (س) کی ولادت باسعادت کےموقع پر اہلبیت علیھم السلام کے ذاکرین اور مداحوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی