صہیونی پولیس کی جانب سے عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاج کے بعد فوجی افسران نے بھی پولیس کے ساتھ اظہار ہمدردی کے لئے خدمات انجام دینے سے انکار کردیا ہے۔ ان اعلی افسران نے وزیراعظم نتن یاہو سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ڈاکٹرز یونین نے وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ ایک ہنگامی میٹنگ میں اعلان کیا کہ نیتن یاہو کے عدالتی تبدیلیوں کے منصوبے کی وجہ سے کم از کم 500 ڈاکٹروں کے مقبوضہ علاقے چھوڑنے کا امکان ہے۔
ریزرو فورس کے عہدیدار اور صیہونی حکومت کے سیکوریٹی ریسرچ سنٹر کے سربراہ جنرل تامیر ہائمین نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائيلی فوج کا شیرازہ بکھرنا شروع ہو چکا ہے۔
آباد کاروں نے مقبوضہ بیت المقدس میں کنیسٹ کی عمارت کے سامنے عدالتی تبدیلیوں کے اس منصوبے کے خلاف احتجاج میں ایک خیمہ لگایا جس کی نیتن یاہو کی کابینہ منظوری کے لیے کوشاں ہے۔
صہیونی فضائیہ کے سابق چیف آف اسٹاف نے ہفتے کی رات عدالتی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج میں سینکڑوں فوجیوں کی خدمات سے انکار کے جواب میں کہا کہ موجودہ حالات میں ہم حزب اللہ کے ساتھ نہیں لڑ سکتے۔
ہفتے کی رات مقبوضہ فلسطین کے مختلف شہروں بشمول قدس، تل ابیب اور حیفہ میں لاکھوں افراد نے وزیراعظم نیتن یاہو کی کابینہ کے عدالتی تبدیلیوں کے بل کے خلاف مظاہرے کئے۔
اسپوتنک کے مطابق اخبار نے مزید کہا کہ پائلٹوں کے انکار کا تعلق نیتن یاہو کے عدالتی نظام میں تبدیلیاں کرنے کے منصوبے سے ہے جس کی وجہ سے مقبوضہ فلسطین میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔