غزہ کی پٹی کے شمال میں جبالیہ شہر اور اس کے کیمپ پر 20 روزہ حملے کے دوران صیہونی حکومت نے بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کرنے کے علاوہ اسکولوں، اسپتالوں اور پانی کے کنوؤں تک کو بھی نہیں بخشا۔
غاصب صیہونی رژیم کا یہ وحشیانہ اقدام ایک حقیقی ہولوکاسٹ ہے کیونکہ صیہونی فوج نے آدھی رات کے وقت جب خیمہ بستی والے سب سو رہے تھے ان پر ایسے بم گرائے جن سے خیموں میں آگ لگ گئی اور بڑی تعداد میں خواتین اور بچے زندہ زندہ جل کر راکھ ہو گئے۔
ٹیکساس یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے سٹیج پر آتے ہی فلسطینی پرچم نکالا اور اسے لے کر کھڑا ہوگیا۔ پورا ہال اہل فلسطین کی حمایت پر مبنی نعروں سے گونجتا رہا۔ یونیورسٹی آف کیلوفورنیا کی سیاہ فام پروفیسر کو پولیس توہین کرتے ہوئے گرفتار کرتی ہے اور وہ چیخ رہی ہے کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے۔
صدر سید ابراہیم رئیسی کی 64 سالہ زندگی ایک ایسا سبق ہے جو حوزہ میں طلباء و طالبات، مومنین و مومنات، علماء کرام و ذاکرین، سامعین و ناظرین، اعلٰی عہداداران و سیاستدانوں کے لیے قابل مطالعہ اور اتباع ہے۔
آیت اللہ رئیسی سن ۱۹۸۵ میں تہران کی انقلابی عدالتوں میں ڈپٹی اٹارنی جنرل مقرر ہوئے۔ امام خمینی رہ نے آپ کی داریت کے پیش نظر آپ کو اور حجت الاسلام نیری کو صوبہ لرستان، کرمانشاہ اور سمنان کی مشکلات کے حل کے لئے براہ راست ذمہ داری سونپی۔
"نیتن یاہو کی پریشانی" کی وضاحت میں شاید سب سے اہم عنوان یہ ہے کہ ہر کوئی اس سے نفرت کرتا ہے، لیکن کوئی بھی اس سے مستغنی نہیں، کیونکہ وہ اسرائیل کا آخری بادشاہ ہے اور اس نے خود اپنی انتخابی مہم کے دوران اپنی اس تشویش کا اظہار کیا تھا۔
یوم نکبہ نہ صرف اس سال فلسطینی سرزمین پر رونما ہونے والے سانحے کی علامت ہے بلکہ ان مصائب اور مشکلات کی بھی نشاندہی کرتا ہے جو گذشتہ چند عشروں کے دوران مظلوم فلسطینی قوم پر نازل ہوئی ہیں۔
غاصب صیہونی آبادکاروں کے ذریعے ارض فلسطین کے پندرہ لاکھ مقامی فلسطینیوں کو ان کے آبائی و خاندانی گھروں سے بے دخل کرکے ان کے وطن یعنی فلسطین سے جبری طور پر جلا وطن کر دیا۔
ایسے ہی حالات میں یوم نکبہ آرہا ہے، جو ایک مرتبہ پھر جہاں سنہ48ء کے نکبہ کی یادوں کو تازہ کر رہا ہے، وہاں ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے حق واپسی کی مہم کو بھی تقویت پہنچا رہا ہے۔
تھوڑے عرصے بعد روسی فوجی دستے نائیجر میں داخل ہوئے اور انہوں نے اس ملک کی افواج کی تربیت کا کام سنبھال لیا۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ چاڈ نے حال ہی میں ایسےافریقی ممالک کے گروپ میں شمولیت اختیار کی ہے، جو اس ملک سے امریکی فوجیوں کا انخلا چاہتے ہیں۔
رفح شمال سے خان یونس، جنوب سے مصر، مغرب سے بحیرہ روم تک اور مشرق سے گرین لائن کے نام سے جانے والے علاقے کی طرف جاتا ہے، جو کہ 1967 کے فلسطینی علاقوں کے درمیان سرحد ہے۔
”سرایا الاشتر“ مزاحمتی گروپ کیا ہے اور اسے کب تشکیل دیا گیا؟ اس گروہ کا قیام 2011ء میں بحرین میں ہونے والے عوامی احتجاج کو دبانے کے بعد 2012ء میں عمل میں لایا گیا تھا۔ یہ گروہ بحرین میں آل خلیفہ حکومت کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاسی اور مسلح کاررواٸیاں کرتا ہے۔
امریکی کانگریس کے ان 40 ارکان نے، جن میں ایوان نمائندگان کی سابق اسپیکر نینسی پیلوسی بھی شامل ہیں، بائیڈن سے ایک خط میں صیہونی حکومت کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے اور اس حکومت کے لیے واشنگٹن کی امداد کو مشروط کرنے کا مطالبہ کیا۔
آخرکار امام جعفر صادق علیہ السلام کی جانب سے 34 سال تک دینی تعلیمات اور دین کی حقیقت کو بیان کرنے اور ان کی تشریح کرنے کی مسلسل کوششوں کے بعد، جو اس دوران بہت سے انحرافات کا شکار ہو چکا تھا، دین دوبارہ زندہ ہو گیا اور اسلام کے درست عقائد واضح ہو گئے۔
صہیونی فوجی افسران کی جانب سے استعفوں کے سلسلے میں تازہ ترین خبر کے مطابق اشباح بریگیڈ کے سربراہ نے اچانک اپنا استعفی پیش کردیا ہے۔ یہ بریگیڈ اس وقت غزہ میں مصروف ہے۔ سربراہ کا استعفی اس کی کارکردگی پر برا اثر چھوڑے گا۔
صہیونی دشمن غزہ کی پٹی میں اکیلے کھل کھیلنا چاہتا تھا، لیکن مزاحمت کاروں کے مختلف محاذوں کے درمیان باہمی تال میل سے لبنان کی مزاحمت اس مدبھڑ کا جزو لاینفک بن چکی ہے۔
لیکن میڈیا نے اطلاع دی کہ جارجیا کی ریاستی پولیس نے ان طلباء پر اسٹن گنز سے تشدد کیا اور جارجیا کے اٹلانٹا میں ایموری یونیورسٹی کے کیمپس میں مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔
حقیقت ہے کہ جناب ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان نے عوام کے دلوں میں جوش و جذبہ موجزن کر دیا ہے۔ اس کے نتائج ان شاء اللہ بہت جلد عملی پیشرفت اختیار کریں گے۔