صہیونی میڈیا کے دعوے کے مطابق تقریباً 1:30 بجے اس آئی ای ڈی بم کو دھماکا سے اُڑا دیا گیا جس سے کمرے کی بیرونی دیوار میں ایک سوراخ پڑ گیا اور پورا کمپاؤنڈ ہل کر رہ گیا تھا لیکن جو مقصد تھا وہ پورا ہوگیا یعنی اسماعیل ہنیہ اب اس دنیا میں نہیں رہے
حوزہ علمیہ ہمیشہ سخت حالات میں ثابت قدم رہا ہے اور ان شاءاللہ آئندہ بھی سخت اور دگرگون مسائل میں کسی بھی سازش یا مشکل کے سامنے سرتسلیم خم نہیں ہو گا بشرطیکہ علم و تقویٰ کی بنیاد مضبوط ہو
اس وقت پاکستان میں خطہ کُرم پاراچنار سب سے زیادہ انسانی ہمدردی و انسانی یکجہتی کی ضرورت ہے جہاں ادویات کے خاتمے، خوراک کی کمی کے سبب ایک انسانی المیہ جنم لے رہاہے
مقررین نے پشاور سے پارا چنار جانے والی مسافر بسوں پر گھات لگا کر فائرنگ و دہشتگردی کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے قومی سانحہ قرار دیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
معاملہ غلام محمد بٹ کی شہادت تک ہی محدود نہیں رہا ،بلکہ تحریک آزادی کشمیر کے ایک قدر آور رہنما اور اپنے لخت جگر بیٹے سمیت کئی شہدا کے وارث جناب محمد اشرف صحرائی بھی 05مئی 2021 میں جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں ایک برس تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد خالق حقیقی سے جاملے۔
اس سے قبل نئی دہلی میں فلسطین کے سفارت خانے کے سربراہ عبد الرزاق نے پرینکا گاندھی سے ملاقات کر کے وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی تھی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ 26 ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے پاس ہوئی تھی،کوشش یہ ہےکہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں، سیاست میں مذاکرات ہوتےہیں ،دونوں فریق ایک دوسرے کو سمجھاتے ہیں
لیکن ان جھوٹے دعووں سے ہٹ کر تل ابیب نے نہ صرف ماحول کے تحفظ کے لیے ایک قدم نہیں اٹھایا ہے بلکہ اس نے فلسطینیوں کے قتل عام کے ساتھ ماحولیات کو بھی براہ راست نشانہ بنایا ہے۔
یمنی اخبار المسیرہ نے لکھا ہے کہ امریکہ خود کو عالمی رہنما کے طور پر پیش کرتا ہے جبکہ اس نے کشمیر، قبرص، مقبوضہ شامی گولان، لبنان، یمن اور فلسطین سمیت بین الاقوامی بحرانوں کو حل کرنے کا کوئی راستہ تلاش نہیں کیا۔
شہید سردار "مشتاق السعیدی" جو "ابو تقوا" کے نام سے مشہور تھے عراق سے تعلق رکھنے والی حرکۃ النجباء کے نائب سربراہ تھے اور نسبتاً پسماندہ علاقے میں رہتے تھے۔ ابو تقوا نے صدام کی آمرانہ حکومت سے لے کر اقتدار جارح امریکی حکومت تک منتقلی کے بعد تک اپنی جہادی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
اب غزہ اور لبنان کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کی نسل کشی کے تسلسل اور اس بے مثال جرم کو روکنے میں عالمی برادری کی نااہلی کے باعث پچاس سے زائد ممالک نے مقبوضہ علاقوں میں ہتھیاروں کی ترسیل بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایران نے خطے میں چین اور روس جیسے طاقتور اتحادی بنا رکھے ہیں جبکہ برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسے علاقائی اتحادوں میں بھی شامل ہے۔ لہذا اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت امریکہ ہمیشہ سے زیادہ خطے میں کمزور ہو چکا ہے۔