کس زبان سے کہوں کس دل سے کہوں ہم نے تو یہی سوچا تھا کہ اب کہ بار زھرا کے چاند عرش بریں کے تارے سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کو اپنے دل میں مہمان کروں گا انہیں کبھی بھی رخصت نہیں کروں گا اور شہزادہ کونین کو اپنی زندگی میں بسا لوں گا جینا اور مرنا انہیں کے اصولوں کے مطابق ہوگا۔۔۔
اس عبرانی اخبار نے آج اپنی رپورٹ میں لکھا: سعودی عرب کے سفیر نے اس اجلاس میں ایک "متاثر کن" تقریر کی جس میں مغرب اور بحرین کے سفیروں نے بھی شرکت کی جس کا اسرائیلی میڈیا نے خیر مقدم کیا۔
امریکہ برتر بحری طاقت ہونے اور سمندری راستوں پر مکمل کنٹرول کا حامل ہونے کے دعویدار ہونے کے ناطے یمن میں اسلامی مزاحمت کی جانب سے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے بحری جہازوں پر حملے روکنے میں ناکام رہا ہے۔
ماریو نے مزید کہا: بہت سے لوگوں کو امید ہے کہ کرسک پر حملہ جنگ کے خاتمے اور یوکرین سے روس کے انخلاء کا باعث بنے گا، لیکن یہ منظر نامہ غیر حقیقی ہے۔ چونکہ روس ایک ذلت آمیز شکست کے قریب پہنچ رہا ہے جس کے نتیجے میں یوکرین سے اس کا انخلاء ہوگا اور اس کے علاقے کے کچھ حصے ضائع ہوں گے، یہ سب زیادہ تشویشناک ہے کیونکہ یہ پوٹن کو تیسری عالمی جنگ شروع کرنے کے ...
اہل بیت عظام ؑ سے وابستہ لوگ ہمیشہ سے نبی اکرم ؐ کے حوالے سے ہر بات اور ہر حدیث کی تصدیق و تائید اہل بیت ؑ سے ہی لیتے چلے آرہے ہیں۔ تاریخی حقائق ہوں یا تاریخی واقعات کی اصلیت وہ لوگ ہمیشہ اہل بیت ؑ کے موقف کو دیکھتے اور مانتے چلے آرہے ہیں۔ دینی عقائد ہوں یا شریعت کے احکام ہر معاملے میں اہل بیت ؑ کی تقلید و پیروی کرتے چلے آ رہے ہیں۔
امام حسن علیہ السلام کی عظمت ان سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپؑ کی شان میں قرآن میں بہت سی آیات نازل ہوئی ہیں جن میں آیت تطہیر، آیت انما ولیکم، آیت مباہلہ، آیت قربیٰ، سورۃ کوثر، اور سورۃ ھل اتیٰ زیادہ مشہور ہیں۔ اسی طرح بہت سی احادیث محمد مصطفٰی ﷺ بھی تواتر سے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم نے ہمیشہ سادگی کی بے مثال زندگی بسر کی اور تمام ذاتی اور معاشرتی معاملات میں اس بنیادی اصول کی پابندی کی۔ جو ہم سب کے لئے دعوت عمل ہے۔
رسول اللہ ص نے انہی غیر مہذب لوگوں سے ایسی اصحاب کی تربیت فرمائی جنہوں نے خیبر، بدر، احد، غزوہ اور دیگر جنگوں میں حصہ لیا اور خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے محبت اور خلوص کے ساتھ اپنی جانیں قربان کیں۔
اس وقت قطر کے وزیر اعظم حماد بن جاسم نے اس خوف ناک کھیل کے پس پردہ عوامل کے بارے میں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران سعودی اور امریکی حکومتوں کے براہ راست کردار کا انکشاف کیا ہے کہ جن کے ہاتھ لاکھوں بے گناہوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
ایلات کی بندرگاہ - جس نے چند ماہ قبل دیوالیہ کا اعلان کیا تھا - کے آپریشن میں مکمل خلل کے بعد اب یمن کی ناکہ بندی کے اثرات کا دائرہ بحیرہ روم میں قابض حکومت کی بندرگاہوں تک پہنچ گیا ہے۔
شہید اسماعیل ہنیہ عظیم لیڈر تھے، جنہوں نے نہ صرف اپنی جان، بلکہ بیٹوں اور پوتوں سمیت اپنے خاندان کے 70 سے زائد افراد کی قربانی پیش کر دی، لیکن کسی موقع پر بھی ان کے پایہ استقلال میں لغزش نہیں آئی۔
آج جو کچھ ہو رہا ہے ہم سے اس کا جواب ضرور مانگا جائے گا لہذا ہمیں اپنی ذمہ داریوں کی طرف توجہ کرنی ہوگی اور سوچنا ہوگا کہ ہم کس طرح فلسطین کے مظلوم عوام کی مدد کرسکتے ہیں اور کن اقدامات سے فلسطینیوں پر امریکی و صہیونی ظلم کو کم یا روک سکتے ہیں۔
عربی 21 نیوز سائٹ کے حوالے سے نیویارک ٹائمز نے امریکی اور صیہونی حکومت کے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فوجی میدان میں ہر ممکن کوشش کر لی ہے اور حماس کے کمزور ہونے کے امکانات نمایاں طور پر کم ہو گئے ہیں۔
اگرچہ پورے سفر کے دوران زائرین کی پذیرائی کے لئے موکب لگائے گئے ہیں اور ہر جگہ کھانے پینے کی اشیاء مہیا کی جاتی ہیں تاہم ہر چیز کو کھانے اور پینے سے پرہیز کرنا چاہئے۔
دہشت گرد بنجمن نیتن یاہو نے مزید کہا: "ہم نہ صرف حماس بلکہ ایران کی سربراہی میں وسیع محاذ سے روبرو ہیں اور ہمیں وسیع پیمانے پر دفاع کیلئے خود کو تیار کرنا چاہئے۔ ہمارا مقصد غزہ میں حماس پر فیصلہ کن فتح حاصل کرنا ہے تاکہ جنگ کے آخر میں وہ اسرائیل کیلئے خطرہ ثابت نہ ہو سکیں۔
اس روایتی مارچ میں زیادہ تر زائرین نجف سے کربلا جاتے ہیں اور جلوس کے راستے کے ساتھ ساتھ زائرین کے استقبال کے لیے جگہیں بنتی ہیں جنہیں "موکب" کہا جاتا ہے۔ ان موکبوں کا اہتمام مختلف ممالک کے عوام کرتے ہیں۔
امریکی کارپوریٹ میڈیا نے کمالہ ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک دوسرے کے قطبی مخالف کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے، اس کے باوجود دونوں فریقوں کی طرف سے عرب دنیا اور وسیع خطہ کے حوالے سے جو حکمت عملی اپنائی گئی ہے وہ جارحانہ اتحاد کے ذریعے بالادستی حاصل کرنا ہے.
یحییٰ سنوار کی دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اسرائیلی معاشرے کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ بنیادی طور پر اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ ان کی یہ پہچان حماس تحریک کے طرز عمل سے ظاہر ہوئی ہے، خاص طور پر میڈیا اور اسرائیلی حکومت کے خلاف پروپیگنڈے کے میدان میں۔
یحییٰ السنوار نے صیہونی جیل میں بھی اپنی سرگرمیاں ترک نہیں کیں اور جدوجہد جاری رکھی۔ انہوں نے چند دیگر مجاہدین کے ہمراہ کئی بار بھوک ہڑتال کی، جن میں سے چند اہم 1992ء، 1996ء، 2000ء اور 2006ء میں انجام پائیں۔
موساد کی جاسوسی ایجنسی کے اعلیٰ افسران کو بہت جلد احساس ہو گیا کہ یاسین اور اسماعیل کی وابستگی سے فلسطینی جوانوں اور مزاحمتی تنظیموں پر کس قدر اثر ہوا ہے،